اگر نیکی سچائی اور علم کو اپنی ذات تک محدود رکھنا ہوتا تو اللہ پاک کبھی بھی انبیائے اکرام علیہ السلام کو مبعوث نہ فرماتے بلکہ ایسا ماحول پیدا کرنا مقصود ہے جس میں قرآن و سنت میں بیان کردہ مثبت اعمال سر انجام دئیے جا سکیں۔ ماحول پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اگر کر سکتے ہیں آج کل ہمیں بتایا جاتا ہے کہ آپ اچھے ہیں تو ساری دنیا اچھی ہے اور آپ برے ہیں تو ساری دنیا بری ہے ہے آپ بس خود پر فوکس کریں۔ دوسرا ہمیں بتایا جاتا ہے کہ آپ بس خود کو اچھا کر لیں دوسروں بھی اچھے بن جایئں گے ۔لیکن بات یہ ہے کہ ہمارے اچھے یا برے ہونے سے ہماری ذات کو فائدہ پہنچتا ہے اور ہم سے جڑے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ یا نقصان پہنچتا ہے اگر اچھائی کو صرف اپنی ذات تک ہی محدود رکھنا ہوتا تو کبھی بھی انبیائے کرام علیہ السلام کو مبعوث نہ کیا جاتا ہے ۔ انبیائے کرام سے بڑھ کر کوئی نیک اور پاک ہستیاں نہیں اور پاکیزگی کا نمونہ بھی۔ وہ چاہتے تو اپنی ذات تک محدود رہتے لیکن انہوں نے مثبت عادت اپنانے اور اچھا راستے پر چلنے کی تلقین کی اور پاک راستہ دکھانے کی کوشش کی۔ اس لئے تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا تزکیہ کریں کوشش کریں مثبت اعمال کرنے کی اور دوسروں سے مل کے مثبت سوسائٹی پیدا کرنے کی۔ سوچیں روشنی سے بھی زیادہ تیز سفر کرتی ہیں اس لئے مثبت سوچیں۔