Wednesday , November 27 2024

Palestin and Israel war latest info

خالق نے کسی کو شیر، کسی کو ہرن اور کسی کو ہاتھی بنایا ہے۔ سب کی صلاحیتیں کہیں ایک دوسرے سے مختلف اور کہیں ایک جیسی ہیں۔ البتہ جبلت کا اختلاف واضح ہے۔ انسان کی تخلیق شاید ان ہی خطوط پر کی گئی ہے۔ انسان کو خالق نے صلاحیتیں شیر، ہرن اور ہاتھی جیسی دے دی ہیں لیکن جبلت یا فطرت ہر ایک کی الگ ہے۔ ایک بزدل آدمی کو آپ جتنا بھی طاقتور اور زورآور بنا دیں وہ کبھی مرد میداں ثابت نہیں ہوگا اور عین موقعے پر لڑائی سے کنارہ کشی کرتے ہوئے بھاگ لے گا۔ بعینہ فطری طور پر بہادر شخص کمزور جسم و جاں کے باوجود ، بوقت ضرورت، مخالف سے بھڑ جائے گا چاہے اس کی جان ہی چلی جائے۔ان دو انتہاوں کے بیچ خدا نے عقل اور ذہانت کو بھی شامل کردیا۔ اب یہ بزدل اور کمزور آدمی اپنی عقل و ذہانت اور تجربے کے بل پر حالات کے مطابق فیصلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا اور معروضی حالات اور عوامل کو اپنے حق میں کرنے کے بعد اس کا بہادر یا بزدل ہونا اس کے لئے گویا ایک ہتھیار بن جائے گا۔ پلاننگ یا منصوبہ سازی ایک دیگر شے ہے جسے اہل عقل و خرد زیر کار لاتے ہیں۔ اس میں سابقہ تجربہ، مخالفین و موافقین کے جبلی اور فطری رویوں، معروضی حالات ، دستباب وسائل وغیرہ کو مد نظر رکھ کر ایک ایسا نقشہ مرتب کیا جاتا ہے جس میں کامیابی اور ناکامی کو تناسب کو مدنظر رکھ کر مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔طاقتور کی پلاننگ عام طور پر اپنی طاقت کے عوامل کو مدنظر رکھ کر ہوتی ہے۔ طاقتور کو اس بات کا خطرہ نہیں ہوتا کہ کمزور اس پر براہ راست پلٹ کر وار کردےگا۔اس کے مقابلے میں کمزور کی پلاننگ کی جہتیں کئی ایک ہو سکتی ہیں۔ اچھی پلاننگ تہ در تہ ہوتی ہے اور ایک پلان ناکام ہونے کی صورت میں دوسرا پلان پہلے ہی سے موجود ہوتا ہے۔کمزور کی پلاننگ میں طاقت کم اور عقل کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ کمزور کی پلاننگ اپنی قوت بازو سے زیادہ دیگر عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ کمزور کو حالات کے سازگار ہونے اورموقعے کا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ پھر کمزور طاقتور کو اپنے تعاقب میں لانے کے لئے لالچ کے جال بچھاتا ہے، مخالف کو گھیر گھار کر اپنے پسندیدہ میدان میں لاتا ہے جہاں اس نے اپنی مرضی کے پھندے پہلے ہی سے تیار کررکھے ہوتے ہیں۔ جب طاقتور اپنی طاقت کے غرور میں اندھا ہوکر اس میدان میں اترتا ہے تو بظاہر اسے مد مقابل ایک کمزور اکائی دکھائی دیتا ہے لیکن وہ جال اور پھندے دکھائی نہیں دیتے جو اس کمزور کی طاقت بن چکے ہوتے ہیں۔ مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال میں ازرائیل اپنی طاقت کے زور میں اندھا ہو چکا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کمزور نے حملہ کرنے سے پہلے معروضی حالات اپنے موافق کرلئے تھے، طاقتور کو زیر کرنے کے لئے مناسب پھندے لگا لئے تھے اور کچھ دیگر طاقتوروں کو اپنے موافق کرلیا تھا۔ اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو بہت اچھی چال ہے بصورت دیگر یہ ایک خودکشی کے سوا کچھ بھی نہیں۔

About Sohail Abbas

I am a social scientist, Master in social work and master of philosophy in sociology. I provide services in counselling, trauma management and behavior modifications. I am also a family social work. I give sessions in the mentioned above fields with reasonable fee.

Leave a Reply