Wednesday , November 27 2024

Qoal Hazrat Ali quotes

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے “میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے”۔ شجاعت، خطابت، فصاحت و بلاغت حضرت علی کی ذات مبارک کا خاصہ رہی۔ آپ کے خطابت و ارشادات پر جامع الازہر مصر نے “نہج البلاغہ” کی صورت کتاب شائع کی۔ “نہج البلاغہ” حضرت علی کے خطابات کا مجموعہ ہے۔

عربی زبان کا ایک محاورہ ہے “کلام الامام، امام الکلام” یعنی امام کا کلام کلاموں کا امام ہوتا ہے۔ یہاں کچھ قول حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نقل کر رہا ہوں جو زندگی کے قدم قدم پر مجھے یاد آتے ہیں۔روز روز یاد آتے ہیں۔ ایک ایک جملہ اتنا گہرا اور حقیقت پر مبنیٰ ہے کہ دل میں جا بیٹھتا ہے۔ خود ہی یاد ہو جاتا ہے۔

کلام کرو تا کہ پہچانے جاؤ۔

ادب مومن کی میراث ہے۔

آنکھ دل کا آئینہ ہے۔

۔آپس میں بھائیوں کی طرح رہو مگر لین دین اجنبیوں کی مانند کرو۔

جس نے دین کے لئے دنیا کو چھوڑ دیا اور جس نے دنیا کے لئے دین کو چھوڑ دیا۔ دونوں حدودِ خداوندی سے نکل گئے۔

مومن وہ ہے جس نے اپنے عہد کو پہچانا اور ولی وہ ہے جو اپنے عہد کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ ہو۔

ہر آنے والے کے لیے پلٹنا ہے ، اور جب وہ پلٹا تو جیسےکبھی تھا ہی نہیں ۔

رزق سخاوت میں پوشیدہ ہے، لوگ اس کو محنت میں تلاش کرتے ہیں۔تمہارے تین دشمن ہیں ۔ تمہارا دشمن ، تمہارے دشمن کا دوست اور تمہارے دوست کا دشمن۔ تمہارے تین دوست ہیں۔ تمہارا دوست، تمہارے دوست کا دوست اور تمہارے دشمن کا دشمن ۔خوش نصیب وہ انسان ہے جسے منافقوں کی پہچان ہو جائے۔

بھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینے کے حملہ سے ڈرتے رہو۔

جو ذرا سی بات پر دوست نہ رہے وہ دوست تھا ہی نہیں۔

دوستوں سے بہتر وہ ایک دشمن ہے جو کھُل کے نفرت تو کرتا ہے پر منافقت نہیں کرتا۔

-شریف اپنے آپ کو پست کر کے بلندی حاصل کرتا ہے اور کمینہ اپنے آپ کو بلند کر کے ذلت اُٹھاتا ہے۔

فتنہ و فساد میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا وہ بچہ جس نے ابھی اپنی عمر کے دو سال ختم کئے ہوں کہ نہ تو اس کی پیٹھ پر سواری کی جاسکتی ہے اور نہ اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جا سکتا ہے۔

دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔

جسے اپنے چھوڑ جائیں اسے بیگانے مل جاتے ہیں۔

جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹا دیں اسے حسب و نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔

کسی مضطرب کی داد فریاد سننا اور مصیبت زدہ کو مصیبت سے چھٹکارا دلانا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے۔

عقل مند کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہے اور بیوقوف کا دل اس کی زبان کے پیچھے ہے۔

معاف کرنا سب سے زیادہ اسے زیب دیتا ہے جو سزا دینے پر قادر ہو۔

لوگوں کے دل صحرائی جانور ہیں جو کہ ان کو سدھارے گا اس کی طرف جھکیں گے۔

صبر دو طرح کا ہوتاہے ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر۔

ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے جو اس شخص میں ہے۔

دل و بدن نفلی عبادات سے اکتا بھی جاتے ہیں، جب ایسا ہو تو عبادات کو فرائض تک محدود کر دو۔

اپنی زندگی کو ضروریات تک محدود رکھو خواہشات کی طرف مت لے کر جاؤ کہ ضروریات فقیروں کی بھی پوری ہو جاتی ہیں اور خواہشات بادشاہوں کی بھی باقی رہتی ہیں۔

About Sohail Abbas

I am a social scientist, Master in social work and master of philosophy in sociology. I provide services in counselling, trauma management and behavior modifications. I am also a family social work. I give sessions in the mentioned above fields with reasonable fee.

Leave a Reply