کسی ایسے شخص کی خاطر افسردہ رہنا بھی حماقت ہے جو آپ کے بنا اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہا ہو…!!!ماہر سماجیات و سوشل ورک
ہم نے اپنی جوانی کو شعور کے نام کر کے برباد کر دیا ہے..!!! ہر بہترین چیز کو اتنے قریب سے دیکھنا کے اس کے عیب نظر آنے پر اس کی تمام خوبیوں کو پس پشت ڈال کر اس سے اکتا جانا…!!!
ہماری پسماندگی کی سب سے بڑی وجہ قانون و ضابطے کی عدم پابندی ہے۔ ہم قانون و ضابطہ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی من مرضی کرتے ہیں اور دوسروں سے امید کرتے ہیں کہ وہ قانون کی پاسداری کریں
ہمارا معاشرہ رذائل اخلاق کی بہت بڑی درسگاہ ہے
ہم ابھی اتنے تعلیم یافتہ نہیں ہوئے کہ اپنی انا کی قربانی دے سکیں
معاشروں کا تجزیہ کر لیں، آپ کو ان تمام معاشروں میں امن، سکون، کوالٹی آف لائف، برداشت، خوشی اور روحانی مسرت ملے گی جہاں کثرت سے کتابیں پڑھی جاتی ہیں
لوگوں میں آسانیاں تقسیم کرو یہ آدھی درویشی ہے
انسان کو اپنی کریڈیبلٹی پر کبھی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیئے۔زندگی میں کوئی بھی کام کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے سٹارٹ، بس شروع کرو، اسباب اور ٹریننگ وقت کے ساتھ ساتھ ہو جاتی ہے
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کے فلاں کام کرنے سے آپ کی زندگی میں سکون قائم ہو جائے گا اور آپ کی تمام مصیبتیں و پریشانیاں دور ہوجائیں گی تو یہ سوچ غلط ہے۔ زندگی ہر روز ایک نیا موڑ لیتی ہے ہے اور آپ کو ایک نئے سبق سے روشناس کرواتی ہے ۔ آپ کو بتاتی ہے کہ آپ نے کس طرح خود کو لے کر چلنا ہے ۔ اگر ہم لوگوں کے رویوں اور ان کی باتوں پہ غور کریں گے تو ہمیں بہت سی ادا سی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ لوگوں کے رویے آپ کو تھکا دیں گے۔
پاکستانی معاشرہ اخلاقی اور معاشی طور پر اتنا مضبوط نہیں کہ وہ برائی کے خلاف مزاحمت کر سکے۔
ولی اللہ لوگ دوسروں کا برا نہیں چاہتے۔